Breaking News

کامسیٹس یونیورسٹی ایبٹ آباد کا مختصر دورہ

 کامسیٹس یونیورسٹی ایبٹ آباد کا مختصر دورہ۔

میں کامسیٹس یونیورسٹی ایبٹ آباد میں آج پہلی مرتبہ اک کام کے سلسلے میں گیا۔ یہاں میرا کوئی جاننے والا نہیں،فیکلٹی اور سٹوڈنٹس میں شاید کوئی دوست یا رشتہ دار موجود ہو، لیکن میرے علم میں نہیں۔


کام ختم ہوا تو یونیورسٹی کا سرسری وزٹ کیا۔ تقریباً چالیس منٹ میں آٹھ دس لوگوں سے بات چیت ہوئی۔ سب لوگ بہت کاپریٹو اور خوش مزاج معلوم ہوئے، مل کر خوشی ہوئی۔  

یہ مشاہدہ بھی ہوا کہ سبھی لوگ بامقصد مصروف تھے۔

 فضول ٹائم پاس، نکمے دھوپ لگانے والے اور کناروں میں ڈیٹ نہیں چل رہی تھی۔ 



ایک اور بات۔

ہزارہ ڈویژن کے لوگ روایاتی اقدار کا پاس رکھنے والے ہیں۔ مذہبی و ثقافتی دائروں میں رہتے ہیں۔ اور ان سرحدوں سے نکلنے والوں کو کچھ اچھا نہیں سمجھتے۔


پتہ نہیں کب، کہاں اور کیسے اک غلط فہمی اپنے علم کا حصہ تھی، کہ کامسیٹس یونیورسٹی میں فری ماحول ہے،( فری سے مراد بڑی عیاشی و عریانی کہ لیں) وغیرہ وغیرہ۔


لیکن ایسا نہیں تھا۔ میں نے تقریباً سبھی سٹوڈنٹس کو باپردہ اور Standard Dress میں دیکھا۔ کچھ لڑکیوں نے انتہائی زبردست عبایا اور سکارف نقاب کیا تھا۔ لڑکوں کی اکثریت بھی سلوار قمیض میں تھی۔ داڑھی والے میں موجود تھے۔


طلباء کا سلوار قمیض اور عبایا حجاب۔؟

مجھے معلوم ہوا کہ کامسیٹس یونیورسٹی نے تقریباً ستر پرسنٹ(70٪) پہ ایڈمیشن بند کیا۔ یعنی سب سے کم نمبر لینے والے طالب علم کا رزلٹ بھی A Grade ہے۔ باقی اس سے بھی بہتر۔

جبکہ یونیورسٹی ایڈمیشن کے وقت طلباء کو مختلف ٹیسٹ کے زریعے پرکھتی ہے۔

ایسا کرنے سے فضول ٹائم پاس اور صرف ڈگری لینے والے طلباء کی آمد بند ہو جاتی ہے۔ ( جو نہ پڑھتے ہیں نہ پڑھنے دیتے ہیں)


 اور لائق ترین اور مستقبل کے معماروں کو ایڈمیشن ملتا ہے۔


بامقصد لوگ لغویات سے دور رہتے ہیں اور سادہ زندگی گزارتے ہیں تا کہ تکلفات میں وقت خرچ نہ ہو۔ اور انہوں کام کرنے کا موقع ملے۔


پاکستان میں بہت سی یونیورسٹیاں اور کالجز صرف ڈگریاں تقسیم کر رہے ہیں۔ جنہیں کہیں داخلہ نہیں ملتا وہ اسی جگہ آ کر چار چھے سالوں میں ڈگری ہولڈرز کہلاتے ہیں۔ اور پڑھے لکھے جاہل کے طور پہ نمودار ہوتے ہیں۔


جہاں بغیر فلٹر لگے داخلے ملے وہاں مسائل ہوتے ہیں۔ ایسی یونیورسٹیز میں لڑائیاں، اوور فیشن، ہراسمنٹ، ٹیچرز اور انتظامیہ کا نا روا سلوک، طلباء یونین کے من مانی جیسے دیگر نے نئے لفڑے بنتے ہیں۔ اور ان لوگوں کو نقل پاس سے ہلکی ڈگریاں مل جاتی ہے۔ یہی نکمے کل کو ملک وقوم پہ بوجھ بنتے ہیں اور سفارش یا دوسری چالاکیوں سے اداروں میں بھرتی ہو کر عوام پر عذاب کی صورت مسلط ہوتے ہیں۔


خیر بات کامسیٹس یونیورسٹی کی اچھے ماحول کی ہو رہی تھی۔ 

یونیورسٹی نے چالیس منٹ کا خوش آئند تجربہ دے کر میرا نیک تاثر لیا۔ 

 (واللہ اعلم) مولا آباد رکھے۔


از قلم۔ #عمیر_خان_آباد

#umairkhanabad

No comments