Breaking News

نادیہ گل بھی مسکرائے گی۔

 نادیہ گل بھی مسکرائے گی۔


عید کے فوراً بعد علی گل افغان سے نادیہ گل کے کینسر کا پتہ چلا تھا۔ تعاون کی غرض سے انٹرویو کیا تو دوستوں نے حسب توفیق رقم بھیجی۔ فارسٹ ڈیپارٹمنٹ مانسہرہ نے ہزارہ ڈویژن میں اپنے سٹاف سے ایک لاکھ تیس ہزار جمع کر دیے۔ اور کال کر کے رقم حوالے کی۔


نادیہ گل کو لاہور چلڈرن ہسپتال بھیجا اور علاج شروع ہوا۔ 

اب تک پانچ شعاعیں، کیمو تھراپی ہو چکی۔ مزید کیمو تھراپی سے پہلے کچھ دن گھر بھیج دیا۔



علی گل خود سبزی فروش ہیں۔ کم آمدن میں بڑے خرچے کا سامنا تھا۔پریشان تھا کہ بچی کا علاج کروں یا باقی گھر والوں کیلئے دو وقت کی تین نوالہ روکی سوکھی کما لاؤں؟


مجھے علی گل سے ہی سننے کو ملا جب وہ مایوس ہو کر کہ رہا تھا کہ،

"بازو تو ہر حال میں کٹے گا، بچی کی جان بچ جائے تو کافی ہے"

۔آپ اندازہ لگائیں نا!

 ایک والد نے کس قرب سے گزر کر یہ جملہ ادا کیا ہوگا؟



قدرت کی تقسیم مختلف ہے۔ کسی کو دے کر آزماتی ہے تو کسی سے لے کر۔ 

علی گل ثابت قدم رہا، سربسجود صبر، شکر سے کام لیا اور بیٹی کی علاج کیلئے بساط سے بڑھ کر جدوجہد کرتا رہا۔


میں سوچتا ہوں اللہ نہ کرے ایسی مشکل کا سامنا ہو، لیکن مجھ میں شاید اتنی طاقت اور ہمت نہ ہو۔



خیر اب تازہ ملاقات میں علی گل کے چہرے پہ تازگی تھی۔ کہتا ہے،

" الحمدللہ جان اور بازو تو محفوظ ہوگئے، ان شاءاللہ جلد مکمل صحتیابی بھی دیکھیں گے"

سن کے خوشی ہوئی۔ اولاد والدین کیلئے کل جہان ہوتے ہیں۔ وہ انہی میں اپنی بقاء دیکھتے ہیں۔


آللہ تعالیٰ سے دعا ہے نادیہ گل اور باقی تمام انسانوں کی بیماریاں اور مشکلات ختم ہو۔ اور تعاون کرنے والوں کو اجرو ثواب دے اور مال جان میں برکت بھی۔

ازقلم۔ عمیر خان آباد۔              Umair Khan Abad  


       https://fb.watch/f4oPZ50iZK/

سابقہ انٹرویو کا لنک 👆

1 comment: